سلیم! نفع نہ کچھ تم کو نقدِ جاں سے اُٹھا
کہ مال کام کا جتنا تھا سب دکاں سے اُٹھا
Related posts
-
نظر امروہوی
خلاؤں میں بکھر جاتی یہ دنیا تو ذرّوں میں توانائی نہ ہوتی -
محسن اسرار
وقت اتنا خموش رہتا ہے میں نہ بولوں تو سانحہ ہو جائے